Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
مینو << واپس ہوم نیۓ مضامین سب سے زیادہ پڑھے جانے والے سب سے زیادہ ریٹ کیۓ جانے والے
کیا کسی ایک فقہہ کا پیرو ہونا ضروری ہے ؟
مصنف: Javed Ahmad Ghamidi / Amjad Mustafa  پوسٹر: admin
ہٹس: 3210 ریٹنگ: 0 (0 ووٹ) تاثرات: 0 تادیخ اندراج:   29 نومبر 2010 اس مضمون کو ریٹ کریں

سوال : آنحضورؐ نے جب اپنے آخری خطبہ میں کہا تھا کہ میں قرآن و حدیث اور اہلِ بیعت چھوڑے جا رہا ہوں تو اس کے بعد آپ دیکھیں کہ ہم مسلمان مختلف فقہہ میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ تو میں بہت الجھن میں رہتی ہوں کہ جیسے میرے خاوند کچھ اور فقہہ کے ہیں ، میرے اپنے والدین کچھ اور فقہہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں ذاتی طور پر شاید اس بات کو نہیں مانتی۔ میں کسی بھی فقہہ سے متعلق نہیں رہنا چاہتی۔ میں چاہتی ہوں کہ میں کہلاؤں کہ میں مسلمان ہوں۔ تو میں غامدی صاحب سے کہنا چاہتی ہوں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں آپ کو ضرور ایک فقہہ سے متعلق رہنا چاہیئے۔ تو میرا ان سے سوال ہے کہ ہمیں بحیثیت مسلمان رہنا چاہیئے یا ہمیں مختلف فقہہ میں تقسیم رہنا ضروری ہے ؟

غامدی صاحب : جی ، ہم مسلمان ہیں ، ہمیں مسلمان رہنا چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے بارے میں کہا ہے کہ ، اِن الدّینَ عنداللہِ السلامُ ،، (١٩:٣) . اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ یہ جو فقہے ہیں ، یہ دراصل مختلف قانونی احکام کی تعبیریں ہیں۔ قانونی احکام جو دین میں دیے گئے ہیں ، مثلاً نماز ہے ، روزہ ہے ، اس طرح کی چیزیں ہیں ، ان کو تعبیر کیا ہے، ان کو سمجھا گیا ہے ، ان کو Interpret کیا ہے ، مختلف اہلِ علم نے ، ان کی Interpretation کی بنیاد پر مختلف گروہ بن گئے ہیں ، ان کی کوئی حیثیت نہیں ، یہ انسانی کام ہے۔ آپ جس چیز کو بہتر سمجھیں ، جو آپ کو معقول لگے آپ اسے اختیار کر لیجیئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا ہمیں پابند نہیں کیا. اللہ تعالیٰ نے ہم کو جس چیز کا پابند کیا ہے وہ اپنی اطاعت ہے ، اپنے پیغمبرؐ کی اطاعت ہے۔ تو دین اصل میں نام ہے رسول اللہ ؐ کی بات کے سامنے سر جھکا دینے کا۔

میزبان : لیکن چونکہ رسول اللہؐ خود موجود نہیں ہیں تو ظاہر ہے کہ جو علماء ہوں گے ان میں سے ہی کسی کی بات کو آپ کو ماننا پڑے گا۔
غامدی صاحب : ان میں سے جو بات آپ کو معقول لگتی ہے اس کو آپ اختیار کر لیں۔

میزبان : اس میں دوسری انتہا پر بھی نہیں کھڑا ہونا چاہیئے کہ ظاہر ہے کہ جو آپ کے، ہو سکتا ہے خاوند کسی ایک بات کو صحیح سمجھتے ہوں۔ آپ کو جو بات ٹھیک لگتی ہے آپ اس کو مان لیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ کوئي لیبل چسپاں کریں ، کسی کو یا اپنے آپ کو۔

غامدی صاحب : جی ، بالکل بھی نہیں کرنا چاہیئے۔ ظاہر بات ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے میاں کا ایک نقطہِ نظر ہے تو ان کو آزادی ہے کہ وہ اس نقطہ ِ نظر پر قائم رہیں۔ یہ اگر سمجھتی ہیں کہ ان کو ، اپنے آپ کو آزاد رکھنا ہے اس طرح کی چیزوں سے تو یہ آزاد رکھ سکتی ہیں۔ ہمارے ملک میں ، ہماری قوم میں دونوں طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں۔


 
Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker