Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
مینو << واپس ہوم نیۓ مضامین سب سے زیادہ پڑھے جانے والے سب سے زیادہ ریٹ کیۓ جانے والے
عدت کی پابندی
مصنف:   پوسٹر: Kaukab Shehzad
ہٹس: 3347 ریٹنگ: 0 (0 ووٹ) تاثرات: 0 تادیخ اندراج:   2 نومبر 2005 اس مضمون کو ریٹ کریں

بالعموم یہ ہوتا ہے کہ طلاق یا شوہر کے انتقال کے بعد خواتین کو اپنی عدت کا دورانیہ لازما وہیں گزارنا ہوتا ہے جہاں وہ مستقل رہ رہی ہوتی ہیں اور انھیں سفید کپڑے پہننے پڑتے ہیں اور اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ اپنی عدت اپنے شوہر کے گھر میں نہیں گزارتی۔ اس سلسلے میں کچھ باتوں کو سمجھ لینا بہت ضروری ہے۔

1)عدت کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس دوران اس بات کی یقین دہانی ہوجائے کہ عورت ماں تونہیں بننے والی۔ اس بات کی یقین دہانی ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ اسی پر بچے کے خاندان اور نام ونسب کا انحصار ہوتا ہے۔ سورۃ احزاب یہ الفاظ کہ " فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ " (یعنی جب تم مومنہ عورتوں سے نکاح کرو اور انھیں ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان کے بارے میں تم پر کوئی عدت واجب نہیں جس کا تم ان سے مطالبہ کرو۔ اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اگر حمل کا امکان ہو تو عورت پر شوہر کی طرف سے عدت کی پابندی کا اطلاق ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر عورت عمر کے اس حصے میں ہے اس بات کا کوئی امکان نہیں ہوتا کہ وہ بچہ پیدا کرسکتی ہے یاسائنٹیفک طریقوں سے یہ معلوم ہوجائے کہ عورت امید سے نہیں تو پھر اس پر عدت کی پابندی عائد نہیں ہوتی۔

2)دوسری اہم بات یہ ہے کہ عدت کے دوران نہ تو عورت کو اپنے شوہر کا گھر چھوڑنا چاہیے اور نہ ہی اس کا شوہر یا اس کے گھر والے اس بات کا کوئی حق رکھتے ہیں کہ اسے گھر سے نکل جانے کو کہیں ۔ بیوی کے شوہر ہی کے گھر میں عدت گزارنے میں یہ حکمت ہے کہ ہوسکتا ہے کہ دونوں میں صلح کا امکان پیدا ہوجائے اور گھر ٹوٹنے سے بچ جائے۔ لیکن اگر بیوی نے کسی بدکاری کا ارتکاب کیا ہے تو نہ تو شوہر کی طرف سے اسے گھر میں رہنے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور نہ ہی اسلام کی طرف سے اسے اس بات کا کا پابند کیا گیا ہے۔

3)جہاں تک عدت کی پابندی کا تعلق ہے تو وہ صرف اور صرف بیوہ یا مطلقہ کے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کے یقین کے بارے میں ہے اگر وہ اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا تحفظ کرتی ہے تو وہ کسی بھی مقصد کے لیے حتی کہ حج جیسا مشکل سفر بھی کرسکتی اور کسی تفریح کے لیے بھی جاسکتی ہے لیکن اس دوران میں اس کو یہ احتیاط کرنی ہوگی کہ بچے کے نام ونسب پر کوئی حرف نہ آئے۔

4)بیوہ کو عدت کی مدت اپنے گھر میں گزارنی چاہیے اور عدت کے دوران سنجیدگی ، متانت اور سادگی کے ساتھ رہنا چاہیے تاکہ متوفی کے گھر والوں کے لیے کوئی چیز دل آزاری کا باعث نہ بنے۔

شہزاد سليم
ترجمہ (كوكب شہزاد)

 
Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker