Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
Page 1 of 1

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
sista_amina

NEW ZEALAND
Topic initiated on Monday, November 3, 2008  -  8:17 PM Reply with quote
عورت كي زندگي كا مقصد


مقصد زندگي- نيك خواتين كا مقصد زندگي اپنے شوہروں كي خدمت اور ان كے نام پر مر مٹنا ہے كيوںكہ وہ عورت كا مجازي خدا ہے- عورت كي اپني مرضي كسي چيز ميں نہيں ہوني چاہيے- جس بات پر شوہر خوش ہو اسے خوش ہونا چاہيے- جو وہ ناپسند كرے اسے ناپسند كرنا چاہيے- اسے شوہر كے ساتھ ہي جينا مرنا چاہيے- يہي ہمارے خدا اور پيارے نبي كي تعليم ہے-
ibrahim

PAKISTAN
Posted - Saturday, November 8, 2008  -  10:10 AM Reply with quote
محترم امینہ بہن ، آپ کی خوبصورت پوسٹ کا بہت شکریہ
آپ کا بیان بالکل درست ہے اور یہ قرآنی الفاظ " فالصالحات قانتات" ہی کی وضاحت ہے۔ تاہم ، مرد ہونے کے باوجود ، مجھے اتنے اختلاف کی اجازت دیجیے کہ آپ کے انداز بیان سے عورت ذات کی ، کم یا زیادہ ، نفی و تحقیر برآمد کی جا سکتی ہے جس کی قطعا ضرورت نہیں ہے۔
میرے خیال میں خدا اور پيارے نبي كي تعليم کا مطلب بس اتنا ہی ہے کہ جو بیویاں اللہ کی نگاہ میں نیک قرار پانا چاہتی ہیں وہ اپني مرضي اور پسند و ناپسند کو دل کی رضامندی سے اور اپنے خدا کو ( نہ کہ مجازی خدا کو) خوش کرنے اور ابدی جنت پانے کے لیے اپنے شوہر کی مرضي اور پسند و ناپسند کے تابع کر لیں اور وہ بھی بالخصوص اس وقت جب وہ پیار و محبت اور ناز و ادا کسی بھی طریقے سے اپنی جائز بات بھی ان سے منوا نہ پائیں۔
آپ کی کیا راۓ ہے؟
اور ڈاکٹر حنا خان ، آپ کا اور دوسری خواتین کا تبصرہ بھی مطلوب ہے۔ پیشگی شکریہ
hkhan

UNITED KINGDOM
Posted - Sunday, November 9, 2008  -  5:55 AM Reply with quote
شكريہ ابراھيم بھاي- ليكن بھءي پہلے ماڈريٹر باجي كوكب سے بھي تو پوچھيں -ہماري اور باقي خواتين كي راے اس كے بعد-
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Tuesday, November 11, 2008  -  5:19 AM Reply with quote
بسم اللہ الرحمن الرحیم-سب کے لیے السلام علیکم-امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے-مجھے اس بحث میں شامل کرنے کا بہت شکریہ حنا؛
دراصل بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بچیوں کی جو تربیت کی جاتی ہے اس میں یہی بات پیش نظر ہوتی ہے کہاانھیں دوسرے گھر جانا ہےاور ان میں adjust کرنے کی عادت ہونی چاہیے-دین اسلام کامنشاء یہ ہے کہ خود کو اللہ کے رنگ میں رنگ لو-جو وہ چاہتا ہے وہ ہی ترجیح ہونی چاہیے بس اسی میں توازن ہے اور خوبصورتی بھی-حافظ ابراہیم صاحب آپ کا بھی بہت شکریہ
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Tuesday, November 11, 2008  -  5:28 AM Reply with quote
مجازی خدا والی بات بھی اب واضح ہو جانی چاہیے کہ اس اصطلاح کا اسلام سے کو تعلق نہیں-
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Thursday, November 13, 2008  -  4:58 AM Reply with quote
میرا یہ خیال تھا کہ ہماری یہ بحث آگے بژھے گی اور کچھ مزید غلط فہمیاں دور ہوں گی لیکن بحث تو یہیں رک گئی ہے- اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ شوہر کو گھر کے سربراہ کی حیثیت سے بیوی پر محض اور صرف ایک درجہ فضیلت حاصل ہے مرد کے اندر نظم و نسق قائم رکھنے کے لےمرد کی اطاعت حکم دیا دیا گیا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اطاعت دین اسلام کے دائرے اور اللہ تعالی کی خوشنودی سے باہر نہ ہو اور اس میں خاتون کی اپنی سوچ اور راۓ کی بھی نفی ہوتی اونہ ہی شوہر مجازی خدا قرار پاتا ہے-
sista_amina

NEW ZEALAND
Posted - Friday, November 14, 2008  -  10:45 AM Reply with quote
سلام عليكم سسٹر كوكب اور برادر ابراھيم. آپ نے بہت اچھي باتيں بتايں مگر آپ اور ہمارے ليے. آپ جو دين جانتے ہيں اور ہم جو يہاں باہر بيٹھے ہيں. مگر ہماري جو بہنيں روايتي ماحول ميں پل بڑھ رہي ہيں انہيں يہ سبق گھٹي ميں گھول كر پلايا جاتا ہے اور آپ اورہم سب كو ان تك اور ان بھايوں تك پہنچنے كي ضرورت ہے. جبكہ آے دن خبروں ميں ديكھ رہے ہيں كہ قبايلي علاقوں ميں بچيوں كے سكول تباہ كيے جا رہے ہيں. اس كا كيا حل ہے ؟
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Wednesday, November 19, 2008  -  6:29 AM Reply with quote
السّلام علیکم آمنہ-
آپ نے بالکل درست فرمایا ہمارے عورت کو تعلیم دینے کو ضروری نہیں سمجھا جاتااور خاص طور پر دین کی تعلیم کی ضرورت نہ تو مردوں کے اور نہ ہی خواتین کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے-اگر وہ تعلیم ہم اتنی ہی ضروری سمجھیں جتنی دنیاوی تو آپ سمجھ سکتے ہیں اس سے کتنے مسائل حل ہو جائیں گے-
sista_amina

NEW ZEALAND
Posted - Friday, November 21, 2008  -  9:49 PM Reply with quote
شكريہ كوكب - ضروري سمجھي تو جاتي ہے مگر روايتي مدرسوں كي حد تك- جہاں روايتي اور گھسي پٹي , سو كالڈ ,ديني تعليم روايتي انداز ميں اس طرح دي جاتي ہے كہ تہذيب كو مزہب كا نام دے كر ديني تعليم مكمل كر دي جاے- آپ لوگوں كو, جو دين كو صحيح معنوں ميں سمجھنے اور سمجھانے كي كوشش كر رہے ہيں, بہت دور تك پہنچنا ہو گا- ان تمام كچي بستيوں اور پكي عمارتوں تك- تاكہ اندھيروں ميں اجالا ہو سكے- انشاللہ-
آپ يہ كام كس طرح كرنے كا ارادہ ركھتے ہيں؟
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Thursday, November 27, 2008  -  5:35 AM Reply with quote
ڈیئر آمنہ-
السّلام علیکم،
امید ہے آپ خیریت سے ہوں گی،یہ درد تو آپ کے اور ہمارے دل میں ہے کہ کہ ہم مسلمانوں کو اخلاقیات کے جس اعلی مرتبے پر فائزہونا چاہیے اس پر ہم نہیں ہیں لیکن مردمومن کبھی مایوس نہیں ہوتا اپنی کوشش جاری رکھتا ہے اور نتائج اللہ پر چھوڑ دیتا ہے -ہم بھی بس اتنی ہی کوشش کررہے ہیں-سب سے پہلے اپنی ذات سے اگر ابتدا کی روایت ڈال دیں تو اجتماعی تبدیلی میں وقت نہیں لگتاخرابی یہ ہے کہ ہمدوسروں کے بارے میں یہ طے کرلیتے ہیں کہانھیں ایسا ہونا چاہیے اپنے بارے میں کچھ طے نہیں کرتے-
sista_amina

NEW ZEALAND
Posted - Monday, December 1, 2008  -  11:22 PM Reply with quote
" لیکن مردمومن کبھی مایوس نہیں ہوتا"
آپ كا مطلب ہے "زن مومنہ " D:
ميرا خيال ہے جس طرح پاكستان ميں ديني مدرسے بچيوں كو سپانسر وغيرہ كر كے چند سال مدرسے ميں ركھ كر نصاب كرواتے ہيں,آپ لوگ بھي يہ طريقہ اپنانے كي كوشش كر سكتے ہيں- اس طرح ان دور دراز كي غريب بچيوں كي مناسب ديني تعليم كا كچھ انتظام ہونے كي اميد بندھ سكتي ہے-
kaukab
Moderator

PAKISTAN
Posted - Wednesday, December 17, 2008  -  7:44 AM Reply with quote
جی بالکل بجافرمایا آپ نے؛آپ کی طرح ہمارا جذبہ بھی یہی ہے ک پوری دنیا تک اسلام کی تربت کوٹ کوٹ کر بھر دی جائے-کچھ وسائل کی کمی ہے اور کچھ اللہ کی مدد کی -آپ دعا کریں-
sista_amina

NEW ZEALAND
Posted - Thursday, December 25, 2008  -  2:23 PM Reply with quote
اسلام عليكم -آپ نے كچھ حد تك درست فرمايا-وسايل كا مسلہ تو ہے- مگر اس وقت سب سے زيادہ پاكستان كے والدين اپنے بچے نجي يا غير ملكي اداروں ميں تعليم كے ليے بھيج رہے ہيں- غرضيكہ ايك طرف ضرورت سے زيادہ تعليم ہے ,ايك طرف ضرورت سے كم- جبكہ امت مسلمہ كي پہچان ميانہ روي ہے-
hkhan

UNITED KINGDOM
Posted - Sunday, May 10, 2009  -  12:16 PM Reply with quote
سورہ تحريم كي آخري آيات اور ان كي تفسير پڑہتے ہوے آپ سب سے شيير كرنے كا دل كيا- اور ان آيات كے ليے خواتين فورم سے موزوں اور كيا مقام ہو سكتا ہے -

" يہاں يہ امر خاص توجہ كے لايق ہے كہ براي كي مثال كے ليے بھي عورتوں ہي كا انتخاب كيا ہے اور بھلايي كي مثال كے ليے بھي ان ہي كے نام ليے ہيں- اس سے مقصود اس عام غلط فہمي كو رفع كرنا ہے كہ تمام برايي كا سر چشمہ عورت ہي ہے- اپني خلقت كے اعتبار سے عورت بھي خير و شر دونوں صلاحيتوں كي حامل ہے- اگر وہ اپنے اختيار و ارادہ كو صحيح طور پر استعمال نہ كرے تو بہتر سے بہتر ساتھي كي بد ترين رفيق بھي بن سكتي ہے اور اگر وہ ايمان و قنوت كي حلاوت سے آشنا ہو جايے تو بد تر سے بد تر ماحول كے اندر بھي وہ حور جنت ہے- "


"اللہ تعالي كے فضل سے ان سطور پر اس سورہ كي تفسير تمام ہويي- فالحمد لللہ علي فضلہ و احسانہ رحمان آباد ٦ جون ١٩٧٨ ء ٢٨ جمادي الثاني ١٣٩٨ ھ "

تدبر قرآن

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

Page 1 of 1


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker